نیویارک کی کورنیل یونیورسٹی میں گائے کا دودھ استعمال کرنے والوں پر ایک ایسی تحقیق ہوئی جس نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ عموماً جو لوگ گائے کا دودھ زیادہ استعمال کرتے ہیں، یا پھر بیماری کے وقت گائے کا دودھ پیتے ہیں، ان پر دوائیوں کا اثر نہیں ہوتا۔ اس کی وجہ ہے گایوں کو لگایا جانے والا اینٹی بایوٹکس انجکشن۔ اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر ریناٹا ایوانیک نے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ اینٹی بایوٹکس کا استعمال ڈیری بزنس میں دودھ کی زیادہ پیداوار کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس کا منفی اثر گایوں پر تو پڑ ہی رہا ہے، انسانوں کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

ڈاکٹر ریناٹا کے مطابق اگر عالمی سطح پر اینٹی بایوٹکس کے ان برے اثرات سے نمٹنا ہے تو ڈیری سیکٹر کی گایوں پر اینٹی بایوٹکس انجکشن یا ٹیکوں کے استعمال پر روک لگانی ہوگی۔ تحقیق میں جو بات نکل کر سامنے آئی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ انجکشن کی زیادہ ڈوز سے گائے کی آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا کی نشو و نما دھیمی پڑ جاتی ہے۔ اس بیکٹیریا کی نشو و نما متاثر ہونے سے دودھ کے معیار پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اس دودھ کو پیتے ہی انسان کے جسم میں بھی اینٹی بایوٹکس کی کچھ مقدار پہنچ جاتی ہے۔ اس سے انسان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ پھر جب بیمار ہونے پر ڈاکٹرس مریض کو اینٹی بایوٹکس دوائی دیتے ہیں تو وہ بے اثر ثابت ہوتی ہیں۔