گجرات اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں اس بار مسلموں کے گربا پروگرام میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ گجرات میں تو وی ایچ پی اور بجرنگ دل کارکنان گھوم گھوم کر نوراتر پنڈالوں میں دیکھ رہے ہیں کہ کہیں اقلیتی طبقہ کا کوئی فرد تو نہیں گھس گیا۔ ہندوتوا تنظیموں نے سبھی نوراتر اور گربا منعقد کرنے والے اداروں سے کہہ دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کو انٹری نہ دیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیشتر گربا پروگراموں میں پہنچنے والے لوگوں کو شناختی کارڈ دیکھ کر انٹری مل رہی ہے۔ گجرات اور مدھیہ پردیش دونوں ہی ریاستوں میں اس بار سختی ہو رہی ہے۔
اس درمیان ایک ہندی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے بجرنگ دل لیڈر جوالت مہتا نے سوال اٹھایا کہ ’’نوراتر پنڈال میں صرف جاوید ہی کیوں جاتے ہیں؟ فاطمہ اور سکینہ کیوں نہیں جاتیں؟‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں ’’ہم اپنے نوراتر پنڈال میں کسی بھی مسلم نوجوان کو داخل نہیں ہونے دیں گے۔ وہ صرف لو جہاد کے لیے جاتے ہیں۔ گربا میں کوئی بھی کسی بھی گروپ میں شامل ہو جاتا ہے، دوست بناتا ہے اور ہماری ہندو لڑکیوں کو لبھاتا ہے۔‘‘
بجرنگ دل لیڈر اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوتے۔ وہ آگے کہتے ہیں ’’اگر انھیں ماتا جی اور نوراتر سے اتنی ہی محبت ہے تو وہ اپنی اپنی جگہ پر پروگرام کریں، ہم بھی اس میں شریک ہوں گے۔‘‘ وہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ ’’ہمارے کارکنان پورے احمد آباد اور گجرات میں گھوم رہے ہیں۔ کسی بھی مسلم کو نوراتر پنڈال میں گھسنے نہیں دیا جائے گا۔‘‘