کووڈ ٹیکہ کاری سرٹیفکیٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی کی تصویر کو لے کر کئی سیاسی لیڈران سوال کر چکے ہیں۔ اب کیرالہ ہائی کورٹ نے بھی مرکز اور کیرالہ حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ دراصل کورونا ٹیکہ کاری سرٹیفکیٹ سے وزیر اعظم کی تصویر ہٹانے کی ایک عرضی عدالت میں داخل کی گئی تھی۔ اس پر سماعت کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ نے پوچھا ہے کہ سرٹیفکیٹ پر وزیر اعظم کی تصویر کیوں لگائی گئی ہے؟
عرضی دہندہ پیٹر میالی پرمپیل نے دلیل پیش کی ہے کہ انھوں نے ویکسین کی دونوں خوراک کے لیے ادائیگی کی تھی، اس لیے سرٹیفکیٹ ان کی ذاتی جانکاری کے ساتھ ان کی ’ذاتی جگہ‘ بھی ہے۔ یہاں کسی بھی شخص کی پرائیویسی میں مداخلت نامناسب ہے۔ دلیل سننے کے بعد جسٹس این ناگیش نے مرکز اور کیرالہ حکومت کو نوٹس جاری کر آئندہ سماعت سے قبل جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
پیٹر کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 کے خلاف قومی مہم کو وزیر اعظم کے میڈیا کیمپین میں بدل دیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’سرکاری فنڈ کا استعمال کرتے ہوئے حکومت کے کسی پیغام یا مہم میں کسی سیاسی پارٹی کے شخص کی تعریف نہیں کی جانی چاہیے۔‘‘ پیٹر نے قبل کی سماعت میں امریکہ، انڈونیشیا، اسرائیل، جرمنی سمیت کئی ممالک کے کووڈ ٹیکہ کاری سرٹیفکیٹ بھی دکھائے جس میں حکومت کے سربراہان کی تصویریں موجود نہیں تھیں۔ پیٹر کا کہنا ہے کہ سرٹیفکیٹ میں وزیر اعظم کی تصویر کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔