اتر پردیش حکومت کی ہدایت کے بعد ریاست میں غیر منظور شدہ مدارس کے سروے کا کام تقریباً مکمل ہو گیا ہے۔ 15 نومبر تک سبھی ضلع مجسٹریٹ یہ رپورٹ حکومت کو بھیجیں گے۔ لیکن اس سے پہلے دارالعلوم دیوبند کو لے کر یہ خبر تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے کہ یہ یوپی مدرسہ بورڈ سے رجسٹرڈ نہیں ہے۔ لوگ حیران ہیں کہ آخر 156 سال قدیم مدرسہ دارالعلوم دیوبند مدرسہ بورڈ سے رجسٹرڈ کیوں نہیں! کچھ میڈیا پلیٹ فارمس پر ایسی سرخیاں لگائی گئی ہیں جس سے احساس ہوتا ہے کہ دارالعلوم دیوبند نے کوئی بہت بڑی غلطی کر دی ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں لوگوں کو کسی غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ دارالعلوم دیوبند غیر منظور شدہ ضرور ہے، لیکن غیر قانونی نہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے۔

اس سلسلے میں سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ کا وضاحتی بیان بھی سامنے آ گیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’اب تک 360 ایسے مدارس کا پتہ چلا ہے جو حکومت سے غیر امداد یافتہ ہیں۔ دارالعلوم بھی انہی مدارس میں سے ایک ہے۔ لیکن یہ سوسائٹی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہے۔ یعنی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ غیر قانونی ہے۔‘‘ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بھی بیان دیا ہے کہ ’’ہمارے مدارس کا کسی سرکاری بورڈ سے الحاق نہیں ہے، لیکن ان کو غیر قانونی نہیں کہا جا سکتا۔ ہمارے تمام مدارس دستور ہند میں دی گئی مذہبی آزادی کے مطابق قائم ہیں۔‘‘