بابری مسجد کی جگہ پر عظیم الشان رام مندر تعمیر کا عمل زور و شور سے جاری ہے۔ اس درمیان کچھ دیگر مساجد اور مغل حکومت سے جڑی نشانیوں پر ہندوتوا تنظیموں کی نظر گڑی ہوئی ہے۔ تاج محل، گیان واپی مسجد اور قطب مینار کا تنازعہ ان دنوں اپنے عروج پر ہے۔ حالانکہ تاج محل کے بند 22 کمروں کو کھلوانے کی جو عرضی عدالت میں ڈالی گئی تھی وہ خارج ہو چکی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تاج محل معاملے میں عدالت کے ذریعہ عرضی گزار کو لگائی گئی پھٹکار نے ہندوتوا تنظیموں کو فکر میں ڈال دیا ہے۔ اس کا اندازہ اس وقت ہوا جب آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار نے عدالتوں سے ایک خاص اپیل کی۔
دراصل آر ایس ایس لیڈر اندریش کمار کی طرف سے ایک بیان سامنے آیا ہے۔ اس میں انھوں نے تاج محل، گیان واپی مسجد اور کرشن جنم بھومی (متھرا) سے متعلق کہا ہے کہ ملک کے لوگ ان کا اصلی سچ جاننا چاہتے ہیں۔ اندریش کمار نے ساتھ ہی کہا کہ عدالت کو یہ سچ پتہ لگانے میں مدد کرنی چاہیے۔ بات چیت سے اس معاملے پر فیصلہ لیا جانا چاہیے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ دنوں ہائی کورٹ نے تاج محل سے متعلق عرضی کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت لاپروائی بھرے طریقے سے داخل کی گئی عرضی پر حکم جاری نہیں کر سکتی۔ جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس سبھاش ودیارتھی کی بنچ کے مطابق عرضی دہندہ یہ نہیں بتا سکے کہ ان کے کس قانونی یا آئینی حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔