گزشتہ کچھ دنوں میں سعودی عرب کے بازاروں سے قوسِ قزح (اندر دھنش) جیسے رنگوں والے کھلونوں اور کپڑوں کو ہٹانے کی کارروائی دیکھنے کو ملی ہے۔ سعودی افسران کے اس قدم سے لوگ حیران ہیں اور طرح طرح کے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ حالانکہ اس تعلق سے افسران کا کہنا ہے کہ یہ قدم ہم جنس پرستی کے خلاف کارروائی کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ ان کے مطابق قوسِ قزح کی طرح یعنی رنگ برنگے کھلونے، کپڑے اور دیگر سامان ہم جنس پرستی کو فروغ دیتے ہیں۔
سعودی عرب کے نیوز چینل ’الاخباریۃ‘ میں 14 جون کی شام اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی نشر کی گئی۔ اس میں بتایا گیا کہ اسکرٹ، ٹوپی اور پنسل وغیرہ میں قوسِ قزح جیسے رنگوں کا استعمال اکثر کیا جاتا ہے جو بیشتر چھوٹے بچوں کے لیے تیار کیے جاتے ہیں۔ اس طرح کے سامانوں سے بچے کا رجحان غلط سمت میں ہو جاتا ہے جس سے انھیں بچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ’الاخباریۃ‘ کی رپورٹ میں واضح لفظوں میں کہا گیا کہ یہ رنگ بچوں کو ’زہریلے پیغام‘ بھیجتے ہیں۔
اس مہم سے جڑے وزارت برائے کامرس کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’ہم ان سامانوں کو بازار سے ہٹا رہے ہیں جو اسلامی اقدار اور عوامی اخلاقیات کے برعکس ہیں، اور نوجوان نسل کو ہدف بناتے ہوئے ہم جنس پرستی والے رنگوں کو فروغ دیتے ہیں۔‘‘ قوسِ قزح جیسے ایک پرچم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایک صحافی نے بتایا کہ ’’ہم جنس پرستی کا پرچم ریاض کے بازاروں میں موجود ہے۔‘‘