وزیر اعظم نریندر مودی نے 19 نومبر کو تینوں متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ اس کے باوجود کسانوں کی تحریک ختم نہیں ہوئی ہے۔ راکیش ٹکیت کا قوانین کی واپسی کے بعد کہنا ہے کہ کسان تحریک فوری طور پر ختم نہیں ہوگی۔ انھوں نے جمعہ کے روز ہی صاف لفظوں میں کہہ دیا تھا کہ جب تک پارلیمنٹ سے اس قانون کو ختم نہیں کیا جائے گا کسان گھر واپس نہیں جائیں گے۔ ساتھ ہی راکیش ٹکیت نے ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ بھی سامنے رکھ دیا۔ آج کسان تنظیموں کی میٹنگ ہونے والی ہے اور اس سے قبل راکیش ٹکیت نے پھر کہا ہے کہ ایم ایس پی ایک بڑا ایشو ہے اور مرکزی حکومت کو اس تعلق سے قدم اٹھانا چاہیے۔

راکیش ٹکیت نے 20 نومبر کو میٹنگ سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بیٹھ کر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ ایم ایس پی پر بھی قانون بن جائے، کیونکہ کسان جو فصل بیچتا ہے اس کی کم قیمت ملتی ہے۔ کسان لیڈر نے یہ بھی کہا کہ تحریک کس طرح سے ختم کی جائے، اس سلسلے میں بھی کسان لیڈران بیٹھ کر رائے مشورہ کریں گے۔ حالانکہ راکیش ٹکیت بار بار یہ بھی کہتے رہے کہ کسان گھر واپس نہیں جائیں گے جب تک کہ دوسرے ایشوز پر حکومت بیٹھ کر بات چیت نہیں کرتی۔ یعنی مرکزی حکومت کو فی الحال راحت ملتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہے، ان کی پریشانیاں ہنوز قائم ہیں۔