ابھی کچھ دن پہلے ہی یتی نرسنہانند نے وسیم رضوی (جو ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد جتیندر تیاگی بن گئے ہیں) کی گرفتاری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ وسیم رضوی کو جیل سے فوراً رِہا کیا جائے۔ لیکن 15 جنوری کو پولس نے یتی نرسنہانند کو ہی گرفتار کر کے جیل بھیج دیا۔ پہلے پتہ چلا کہ انھیں خواتین کے خلاف قابل اعتراض بیان دینے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے، لیکن اب پولس ذرائع نے بتایا کہ ہریدوار دھرم سنسد معاملہ میں بھی ان کے خلاف کارروائی ہوئی ہے۔
کوئنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند کی گرفتاری کے ایک دن بعد ہریدوار پولس میں سی او سٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نرسنہانند کو ہریدوار دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریر کے ساتھ ساتھ خواتین کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ دراصل بُلی بائی ایپ تنازعہ کے بعد مسلم خواتین کے خلاف یتی نرسنہانند نے قابل اعتراض اور ہتک آمیز تبصرے کیے تھے جس کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔
بہرحال، ہریدوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں یتی نرسنہانند دوسرے ملزم ہیں جن کی گرفتاری ہوئی ہے۔ گزشتہ 13 جنوری کو جتیندر تیاگی عرف وسیم رضوی کو نارسن بارڈر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ پولس نے وسیم رضوی کو عدالت میں پیش کیا جس کے بعد انھیں 14 دنوں کے لیے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔