گزشتہ 11 فروری کو عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو پھٹکارتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سی اے اے مظاہرین کو بھیجے گئے ریکوری نوٹس واپس لے ورنہ وہ اسے خارج کر دے گی۔ اس تعلق سے 18 فروری کو حکومت نے سپریم کورٹ میں سبھی وصولی نوٹس واپس لیے جانے کی خبر دی۔ یوپی حکومت نے عدالت کو مطلع کیا کہ اس نے 2019 میں سی اے اے مخالف 274 مظاہرین کو ان کے ذریعہ مبینہ طور پر عوامی ملکیت کو ہوئے نقصان کے لیے جاری وصولی نوٹس واپس لے لیا ہے۔
غور طلب ہے کہ مبینہ طور پر کئی سی اے اے مظاہرین سے یوگی حکومت نے وصولی کر بھی لی تھی۔ لیکن سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وصولی گئی وہ رقم واپس کی جائے۔ ’نوبھارت ٹائمز‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت نے جو بھی رقم مبینہ مظاہرین سے وصولی ہے، وہ ریفنڈ کرے۔ بتایا جاتا ہے کہ وصولی گئی یہ رقم کروڑوں میں ہے۔
بہرحال، سپریم کورٹ نے یوپی حکومت کو اس بات کی اجازت دی ہے کہ وہ سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف نئے قانون ’یوپی ریکوری آف ڈیمیج ٹو پراپرٹی اینڈ پرائیویٹ پراپرٹی ایکٹ‘ کے تحت کارروائی کر سکتی ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ یوگی حکومت سی اے اے مظاہرین سے وصولی گئی رقم کب تک واپس کرتی ہے، اور نئے قانون کے تحت کس طرح کی کارروائی عمل میں آتی ہے۔