یوپی کی یوگی حکومت مرکز کی مودی حکومت سے مسلم مخالف فیصلے لینے اور کرنے میں آگے بڑھنا چاہتی ہے، تاکہ وہ فرقہ پرست تنظیموں اور آر ایس ایس کی منظور نظر بن جائے، اور ریاست سے مرکز تک پہنچنے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو۔ اس کے لیے پہلا فرمان اپنے پہلے دور حکومت میں مدارس اسلامیہ کے لیے یوگی جی نے جاری کیا کہ مدارس والے اپنی معلومات ویب پورٹل پر اَپلوڈ کریں۔ مدارس کے ذمہ داران بھی اپنے طرز پر جینے کے عادی ہیں، اس لیے اَپلوڈ کرنے کی تاریخ میں توسیع کے باوجود یہ کام نہیں کیا۔ خبر ہے کہ وزیر تعلیم نے ایک بار پھر تاریخ میں توسیع کر دی ہے۔ ویسے اپنی نئی پاری میں یوگی جی نے نئے مدارس کو منظوری دینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔ اب کسی نئے مدرسہ کا الحاق نہیں ہوگا، اور نہ تنخواہ دی جائے گی۔
یوگی حکومت نے دوسرا فرمان یہ جاری کیا کہ مدارس میں بھی دوسرے مذاہب کے تہواروں پر چھٹی دی جائے۔ اس کی وجہ سے رمضان، عید، بقرعید کی چھٹیاں کم ہو گئیں اور درگا پوجا، دیوالی، ہولی پر مدارس بند رکھنے کا فرمان جاری ہوا۔ ایسا کسی دوسری ریاست میں نہیں ہے۔ تیسرا فرمان عدالتی حکم کی روشنی میں مذہبی مقامات پر لاؤڈاسپیکر سے متعلق آیا۔ یعنی مسجد کے منارے مائک سے خالی ہو جائیں گے اور محلہ کے لوگ اذان کی آواز سننے کے لیے ترس جائیں گے۔ اب تو یوپی کی صورت حال یہ ہے کہ سڑکوں پر جمعہ اور عیدین کی نمازوں پر بھی پابندی ہے۔
(تحریر: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی، نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ)