ہندوستان میں کورونا کی دوسری لہر دھیرے دھیرے مدھم پڑتی ہوئی نظر آ رہی ہے، اور اس درمیان اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی تیسری لہر کا قہر شروع ہو سکتا ہے جس کا عروج اکتوبر-نومبر میں دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ تیسری لہر سے بہت زیادہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس کی رفتار دوسری لہر کے مقابلے میں کافی کم ہوگی۔ حالانکہ ساتھ ہی سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کورونا پابندیوں پر سختی کے ساتھ عمل کیا جانا بھی لازمی ہے تاکہ تیسری لہر کا اثر کم سے کم ہو۔
سامنے آ رہی خبروں کے مطابق اگر تیسری لہر کا سامنا ہندوستان کو کرنا پڑتا ہے تو ملک میں روزانہ ایک لاکھ معاملے سامنے آئیں گے، جب کہ مئی میں جب ہندوستان میں دوسری لہر اپنے عروج پر تھی تو روزانہ چار لاکھ معاملے سامنے آ رہے تھے۔ آئی آئی ٹی کانپور کے ایک سائنسداں منیندر اگروال کا بیان میڈیا میں سامنے آ رہا ہے جن کا کہنا ہے کہ اگر کورونا کا کوئی نیا ویریئنٹ سامنے نہیں آتا ہے تو حالات قدرے بہتر ہوں گے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ منیندر اگروال اس تین رکنی ماہرین کی ٹیم کا حصہ ہیں جسے انفیکشن میں اضافہ کا جائزہ لینے سے متعلق ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ مہینے بتایا گیا تھا کہ تیسری لہر اکتوبر-نومبر کے درمیان عروج پر ہوگی اور روزانہ معاملے ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ کے درمیان ہوں گے۔