26 اگست یعنی جمعرات کی شام کابل ائیرپورٹ کے باہر ہوئے دو سلسلہ وار دھماکوں میں اب تک 103 ہلاکتوں کی خبریں سامنے آ ئی ہیں۔ حالانکہ مہلوکین کی تعداد میں مزید اضافہ کا امکان ہے کیونکہ کم و بیش 150 زخمیوں کا قریبی اسپتالوں میں علاج چل رہا ہے جن میں سے کئی کی حالت اب بھی سنگین بنی ہوئی ہے۔ میڈیا میں سامنے آ رہی ایک رپورٹ کے مطابق مہلوکین میں طالبان کے 28 جنگجو بھی شامل ہیں جو کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر حفاظتی عمل کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
افغانستان پر قابض تان دہشت گردانہ کارروائی ہے۔ طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکوں میں انھوں نے امریکہ سے زیادہ اپنے لوگوں کو گنوایا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جہاں 13 امریکی فوجی کابل ائیرپورٹ کے باہر ہوئے دھماکوں میں ہلاک ہوئے ہیں، وہیں حفاظت میں لگے 28 طالبانی جنگجو سمیت 90 افغانستانیوں کی بھی اس میں موت ہوئی۔
واضح رہے کہ جمعرات کی شام جب یہ دھماکے ہوئے تو بڑی تعداد میں لوگ کابل ائیرپورٹ سے فلائٹ پکڑنے کا انتظار کر رہے تھے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضہ کے بعد ہوئی یہ پہلی دہشت گردانہ کارروائی ہے۔ بہر حال، سلسلہ وار دھماکوں کے باوجود کابل ائیرپورٹ پر لوگوں کو وہاں سے نکال کر دوسرے ملک لے جانے کا عمل جاری ہے۔ جمعہ کی صبح سے ہی کابل ائیرپورٹ سے لوگوں کو نکالنے کا کام چل رہا ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 31 اگست تک لوگوں کو نکالنے کی مہم میں مزید تیزی آ سکتی ہے۔