اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ ضلع میں کورونا سے بچاؤ کے لیے کچھ لوگوں نے 7 جون 2021 کو ’کورونا ماتا مندر‘ تعمیر کیا تھا۔ اس مندر کو بعد میں ایک خاتون نے شوہر کے ساتھ مل کر منہدم کر دیا۔ بعد میں اس کو لے کر ہنگامہ بھی ہوا اور انہدامی کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں مفاد عامہ عرضی داخل کر دی گئی۔ آج سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پہلے تو عرضی خارج کر دی، اور پھر عرضی دہندہ دیپ مالا شریواستو پر 5000 روپے کا جرمانہ بھی عائد کر دیا۔
جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ جس زمین پر مندر بنایا گیا، وہ متنازعہ تھا۔ عدالت نے کہا کہ اگر عرضی دہندہ کی دلیل یہ ہے کہ زمین اس کی ہے اور تعمیری عمل مقامی ضابطوں کے مطابق انجام پایا، تو اس نے مناسب قانونی طریقے کا استعمال نہیں کیا۔ جرمانہ کی رقم سے متعلق کہا گیا کہ اسے چار ہفتہ کے اندر سپریم کورٹ ایڈووکیٹس آن ریکارڈ ویلفیئر فنڈ میں جمع کرائی جائے۔
کورونا ماتا مندر کے بارے میں یہ بات دلچسپ ہے کہ جب اسے بنوایا گیا تو باضابطہ پجاری کی بھی تقرری ہوئی تھی۔ یہاں پوجا کے لیے لوگوں کی بھیڑ بھی جمع ہو رہی تھی، لیکن 11 جون کی شب اسے منہدم کر دیا گیا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مندر کو پولس نے توڑا۔ حالانکہ پولس کے مطابق متنازعہ زمین پر بنے مندر کو تنازعہ میں شامل کسی شخص نے توڑا تھا۔