دہلی کی مختلف سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس درمیان سنگھو بارڈر پر 15 اکتوبر (جمعہ) کی صبح ایک نوجوان کی لٹکتی لاش برآمد ہوئی ہے۔ لاش کسانوں کے مین اسٹیج کے قریب بیریکیڈ سے لٹکی ہوئی ملی، جس کے بعد ایک ہنگامہ برپا ہو گیا۔ لاش کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے اس کی بری طرح پٹائی کی گئی ہے اور گھسیٹا گیا ہے۔ لاش کا ایک ہاتھ بھی کلائی سے کٹا ہوا ہے۔ لاش برآمد ہونے کی خبر پھیلنے کے بعد علاقے میں دہشت ہے۔ مظاہرین کسان بھی اس واقعہ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں۔
مقامی پولس نے جائے حادثہ پر پہنچ کر لاش کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق لاش کو سول اسپتال لے جایا گیا ہے جہاں پوسٹ مارٹم وغیرہ کا عمل انجام پائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ مہلوک کی عمر تقریباً 35 سال ہوگی۔ اس کے جسم پر تیز اسلحہ سے حملے کے کئی نشانات ہیں۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں قتل کا الزام نہنگوں پر لگایا گیا ہے، حالانکہ پولس نے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔
ہندی اخبار ’دینک جاگرن‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قتل جمعرات کی شب سنگھو بارڈر پر کیا گیا۔ جمعہ کی صبح تقریباً 6 بجے لاش کو کسانوں کے اسٹیج کے قریب موجود بیریکیڈ سے لٹکایا گیا۔ غالباً ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں۔ پولس نے معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔