سیاست سے ایمانداری اور اخلاقیات کا جیسے خاتمہ ہوتا جا رہا ہے۔ لیڈران کی مخالفین پر چھینٹا کشی اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ لگاتار دراز ہو رہا ہے۔ اس درمیان زوال پذیر سیاست کی ایک نئی مثال سامنے آئی ہے۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے اتحادی پارٹی ’مہان دَل‘ کے سربراہ کیشو دیو موریہ کو یوپی اسمبلی انتخاب سے پہلے جو فارچیونر گاڑی تحفہ میں دی تھی، اسے واپس مانگ لی ہے۔ ظاہر ہے دیے گئے تحفہ کو واپس مانگنا اخلاقیات کی پستی کا عروج ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ یوپی میں قانون ساز کونسل کی 13 سیٹوں پر ہوئے انتخاب میں سماجوادی پارٹی نے اپنی کسی بھی اتحادی پارٹی کو ایک بھی سیٹ نہیں دی۔ اس سے ناراض اتحادی پارٹیوں نے سماجوادی پارٹی سے کنارہ کشی اختیار کرنا شروع کر دیا۔ مہان دَل نے گزشتہ دنوں سماجوادی پارٹی اتحاد سے الگ ہونے کا اعلان بھی کر دیا۔ اس سے اکھلیش یادو اتنے ناراض ہوئے کہ کیشو موریہ کو دیا گیا تحفہ واپس کرنے کو کہہ دیا۔
کہا جا رہا ہے کہ مہان دَل نے جب اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا تو سماجوادی پارٹی کے کچھ لیڈروں نے اکھلیش کو مشورہ دیا کہ وہ تحفے میں دی گئی گاڑی واپس مانگ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیشو کو یہ گاڑی انتخابی تشہیر میں سہولت کے لیے دی گئی تھی۔ پھر اکھلیش کے ایک صلاحکار نے کیشو کو فون کر گاڑی واپس مانگی، اور کیشو نے فوراً ہی ان کی گاڑی بھجوا دی۔