ریلوے میں نجکاری کی شروعات ہو چکی ہے۔ دھیرے دھیرے ’پی پی پی‘ (پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ) ماڈل کے تحت ریلوے کے الگ الگ شعبوں کی بھی نیلامی ہوگی۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ اس طرح ریلوے خدمات کو بہتر بنایا جا سکے گا اور مسافروں کو سہولیات بھی زیادہ میسر ہوں گی۔ اس کے پیش نظر کچھ ریلوے اسٹیشنوں کے ’ری-ڈیولپمنٹ‘ کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ رواں مالی سال میں ریلوے کم از کم 16 اسٹیشنوں کے لیے بولی لگانے کا منصوبہ بنا چکی ہے۔
ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق آنند وہار ٹرمینل، تامبرم، وجئے واڑہ، دادر، کلیان، ٹھانے، اندھیری، کوئمبٹور جنکشن، پونے، بنگلور سٹی، وڈودرہ، بھوپال، چنئی سنٹرل، دہلی، حضرت نظام الدین اور اوادی وہ ریلوے اسٹیشنز ہیں جس کی جلد ہی بولی لگائی جائے گی۔ ان ریلوے اسٹیشنوں پر مسافروں کے لیے بہتر بنیادی سہولیات کو یقینی بنانے کے مقصد سے اَپگریڈیشن کا عمل انجام دیا جائے گا۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلہ میں روزانہ 50 لاکھ مسافر والے 199 اسٹیشنوں کے ری-ڈیولپمنٹ کا منصوبہ ہے۔ وزیر ریل اشونی ویشنو نے اکتوبر ماہ کے شروع میں ہی ایک پریس کانفرنس میں کہہ دیا تھا کہ جن اسٹیشنوں کا ری-ڈیولپمنٹ کیا جائے گا ان کے ڈیزائن میں کیفیٹیریا اور تفریحی سہولیات کے لیے خالی جگہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک بڑا پلازہ بھی شامل ہوگا۔ یعنی ریلوے اسٹیشنوں پر اپنی ٹرین کا انتظار کرنے والے مسافروں کو خالی وقت میں تفریح کا بھرپور سامان فراہم کیا جائے گا۔۔