آسام میں غیر قانونی مہاجرین سے متعلق ’شہریت قانون‘ کی دفعہ 6اے کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر مقدمات کے لیے سپریم کورٹ نے فریقین کے وکیل سے ’موضوع‘ طئے کرنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے وکلاء کو یہ ہدایت 13 دسمبر کو دی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایم آر شاہ، جسٹس کرشن مراری، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے ایک عرضی دہندہ کی طرف سے پیش سینئر وکیل کپل سبل کی اس گزارش پر غور کیا کہ عرضیوں کو الگ الگ کرنے اور مقدمات کے لیے سبجیکٹ (موضوع) کو طیے جانے کی ضرورت ہے۔ بنچ نے اس گزارش پر اتفاق کا اظہار کیا اور کہا کہ سماعت کا پیمانہ مقرر کرنے سے متعلق ہدایت جاری کرنے کے لیے آئندہ سال 10 جنوری کی تاریخ طے کی جائے۔
منگل کے روز سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ کے سامنے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اس بات کا حل نکالیں گے کہ معاملوں کو کیسے الگ کیا جائے۔ ہم ساتھ بیٹھ کر اس کا بہتر راستہ تلاش کریں گے۔ اس معاملے میں تعطیل کے بعد کارروائی ہو۔‘‘ جواب میں بنچ نے کہا کہ ’’وکیل اس عدالت کے سامنے فیصلہ کے لیے آنے والے معاملوں کو الگ الگ کرنے کے لیے مختلف درجات میں رکھیں گے اور وہ سلسلہ بتائیں گے جس میں بحث ہونی ہے۔‘‘ بعد ازاں بنچ نے سپریم کورٹ کی رجسٹری کو اس معاملے پر داخل عرضیوں کی سافٹ کاپی (ڈیجیٹل کاپی) دستیاب کرانے کی ہدایت دی۔