گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ایڈیشنل ضلع جج انورادھا کشواہا کی عدالت نے ایڈووکیٹ ہری شنکر پانڈے کے ذریعہ داخل نظر ثانی کی عرضی پر فریق دفاع کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس نظر ثانی عرضی میں سماجوادی پارٹی چیف اکھلیش یادو اور مجلس اتحاد المسلمین چیف اسدالدین اویسی سمیت کچھ دیگر کے خلاف گیان واپی مسجد احاطہ میں پائے گئے مبینہ ’شیولنگ‘ پر ان کے تبصرہ اور زائرین کے ذریعہ غسل والے تالاب کو مبینہ طور پر گندہ کرنے کے لیے معاملہ درج کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دراصل گزشتہ سال گیان واپی مسجد سروے کے دوران جب مسجد میں مبینہ شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا تو اکھلیش یادو نے ایک بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ ’’اگر کسی پیپل کے درخت کے نیچے پتھر رکھ دیا جائے اور ایک جھنڈا لگا دیا جائے تو وہ مندر بن جاتا ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے ایودھیا معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’’رات کی تاریکی میں مورتیاں رکھ دی جاتی ہیں۔‘‘ دوسری طرف اویسی نے گیان واپی میں ملے ڈھانچہ کو شیولنگ کی جگہ فوارہ بتایا تھا۔ عرضی دہندہ ہری شنکر پانڈے نے اپنی عرضی میں ان دونوں کے ہی بیانات پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔
بہرحال، ہری شنکر پانڈے کا کہنا ہے کہ عدالت نے ان کی نظر ثانی عرضی پر سماعت کا عمل شروع کر دیا ہے اور سبھی فریق دفاع کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں آئندہ سماعت کے لیے 14 اپریل کی تاریخ مقرر کی ہے۔