نئی دہلی: ’’اردو تہذیب اپنی شناخت کھو رہی ہے۔ ہماری نئی نسل محاورات، ضرب الامثال اور ایسی اصطلاحوں سے بیگانہ ہوتی جا رہی ہے جو اردو تہذیب کی نمائندہ ہیں۔ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ان کھوئے ہوئے لفظوں کو زندہ کر نئی نسل کو اپنی تہذیب سے واقف کرایا جائے۔ یہ الفاظ محض الفاظ نہیں ہیں، ان میں ہمارے آداب و اطوار اور اقدار پوشیدہ ہیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار معروف قلم کار ڈاکٹر نعیمہ جعفری پاشا نے ’مصنفہ سے ایک ملاقات‘ پروگرام میں سامعین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
دراصل اکادمی برائے فروغِ استعدادِ اردو میڈیم اساتذہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام ’مصنفہ سے ایک ملاقات‘ عنوان کے تحت ڈاکٹر نعیمہ جعفری کے اعزاز میں ان کی کتاب ’لفظوں کے پیچھے چھپی تہذیب‘ کی آمد پر ایک تہنیتی جلسے منعقد کیا گیا۔ اس میں ڈاکٹر نعیمہ جعفری سے ان کی حیات اور ادبی کائنات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔ جلسے کی صدارت جناب حسیب احمد (سابق رجسٹرار، جامعہ) نے فرمائی۔ انھوں نے صدارتی تقریر میں کہا کہ فکشن، تنقید اور شاعری سے متعلق ڈاکٹر نعیمہ جعفری کی خدمات اہمیت کی حامل ہیں۔ خصوصاً بچوں کے ادب پر کیے گئے ان کے کاموں کی پذیرائی ہونی چاہیے۔
اردو اساتذہ اکادمی کے اعزازی ڈائریکٹر پروفیسر شہزاد انجم نے تمام شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے ایسے جلسوں کے انعقاد کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں پروفیسر خالد محمود بطور مہمانِ اعزاز شریک ہوئے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر واحد نظیر، پروفیسر کوثر مظہری، پروفیسر خالد جاوید جیسی اہم شخصیات نے بھی ڈاکٹر نعیمہ جعفری سے متعلق اظہارِ خیال کیا۔