لکھنؤ کی پہچان بن چکے ’ٹنڈے کباب‘ کی دکان آج پورے دن بند رہی۔ اس کی وجہ ہے دکان کے مالک حاجی رئیس احمد کا اچانک دل کا دورہ پڑنے سے انتقال۔ حاجی رئیس کے بڑے بیٹے عثمان نے بتایا کہ انتقال جمعہ کی دوپہر تقریباً 3.30 بجے ہوا اور سنیچر کی صبح عیش باغ قبرستان میں تدفین ہوئی۔ 88 سالہ حاجی رئیس احمد کے انتقال کی خبر پھیلنے کے بعد ان کے اہل خانہ اور قریبی لوگوں کے ساتھ ساتھ ’ٹنڈے کباب‘ کے شوقین افراد بھی غم میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کو حاجی رئیس احمد کے انتقال کے بعد ان کے گھر پر بڑی تعداد میں لوگ اظہارِ ہمدردی اور تعزیت پیش کرنے کے لیے پہنچنے لگے۔ حاجی رئیس کے انتقال کے غم میں فوری طور پر ٹنڈے کباب کی دکان 3 دسمبر کو بند رکھنے کا بورڈ لگا دیا گیا۔

بہرحال، ’ٹنڈے کباب‘ کی تاریخ تقریباً 125 سال قدیم ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حاجی رئیس کے آبا و اجداد بھوپال کے نواب کے یہاں باورچی تھے۔ نواب کھانے پینے کے شوقین تھے اور ضعیفی میں ان کے دانت نہیں رہے۔ پھر کافی محنت سے ایسا کباب تیار کیا گیا جو منھ میں جاتے ہی گھل جائے۔ بعد میں جب حاجی رئیس کا کنبہ بھوپال سے لکھنؤ آیا تو اکبری گیٹ پر کباب کی ایک دکان کھول لی۔ تب سے لے کر آج تک اس کباب نے خوب شہرت حاصل کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کباب میں پڑنے والے مسالہ کا پتہ صرف اس کنبہ کے مردوں کو ہے۔