نئی دہلی: پروفیسر محمد سلیم انجینئر (نائب امیر، جماعت اسلامی ہند) نے میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دو تین روز سے ملک کے متعدد مقامات پر مسلم مخالف تشدد کی پیہم وارداتیں ہو رہی ہیں جو تشویشناک ہیں۔ ایک ہی دن کم از کم 9-8 ریاستوں (مدھیہ پردیش، راجستھان، جھارکھنڈ، گجرات، بہار، اتر پردیش، چھتیس گڑھ، گوا) سے پرتشدد واقعات کی خبریں موصول ہوئیں۔ ان سبھی مقامات پر ایک ہی پیٹرن نظر آتا ہے کہ پہلے تہوار کی مناسبت سے جلوس نکالے گئے، جلوسوں میں ہتھیاروں کا کھلے عام مظاہرہ کیا گیا، مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیر نعرے لگائے گئے، اور بعض مقامات پر مساجد کو نقصان پہنچانے کی بھی کوشش ہوئی۔ چند مقامات پر مسلمانوں کی املاک اور تجارت کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ یہ مسلم مخالف واقعات ملک میں بدامنی اور نفرت کی بڑھتی ہوئی فضا کو ظاہر کرتے ہیں۔ افسوس ناک یہ ہے کہ اب بعض ریاستی حکومتیں اپنی کارکردگی کے ذریعے باشندگان ملک کے اس احساس کو پختہ کر رہی ہیں کہ وہ ملک کے مخصوص عوام کی ہی سرکاریں ہیں، جبکہ حکومتوں کو تمام شہریوں کے ساتھ منصفانہ برتاؤ کرنا چاہئے۔ ان کا یہ رویہ شرپسندوں کی ہمتوں کو مزید تقویت بخش رہا ہے۔ اکثر جگہوں سے رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں کہ پولیس خاطیوں کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے کے بجائے مظلومین ہی کو نشانہ بنا رہی ہے۔ مدھیہ پردیش میں تو ظلم کی انتہا ہے جہاں لوگوں کے گھروں کو بلڈوزروں کے ذریعے مسمار کیا جارہا ہے۔
(پریس ریلیز)