پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے جو ترکیب نکالی تھی، وہ ناکام ثابت ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کی پچ پر وہ کلین بولڈ ہو گئے ہیں، اور اب انھیں 9 اپریل کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستانی سپریم کورٹ نے آج سنائے گئے اپنے فیصلے میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے ذریعہ تحریک عدم اعتماد کو خارج کیے جانے سے متعلق فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’اسپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل کو بلائیں۔ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سنیچر کی صبح 10 بجے کرائی جائے۔ صدر کی نگراں حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔ تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔‘‘ عدالت نے متقفہ فیصلے میں یہ بھی کہا کہ ’’کسی ممبر کو ووٹنگ کرنے سے روکا نہیں جائے گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔‘‘
سپریم کورٹ کے ذریعہ ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو پلٹے جانے اور قومی اسمبلی بحال کیے جانے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں میں خوشی کی لہر ہے۔ وہ اسے جمہوریت کی فتح قرار دے رہی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عدالتی فیصلہ صادر ہونے کے فوراً بعد کیے گئے ٹوئٹ میں لکھا ہے ’’جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ جئے بھٹو، جئے عوام، پاکستان زندہ باد۔‘‘ اسی طرح بختار بھٹو نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’آئین، جمہوریت اور پاکستان کی فتح ہوئی ہے۔‘‘