ایودھیا واقع تپسوی چھاؤنی کے جگت گرو پرمہنس آچاریہ تاج محل گئے تھے، لیکن سیکورٹی اہلکاروں نے انھیں اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ پرمہنس آچاریہ کا کہنا ہے کہ انھیں اس لیے روک دیا گیا کیونکہ وہ بھگوا لباس پہنے ہوئے تھے۔ حالانکہ ایک افسر نے بتایا کہ وہ برھم دنڈ لیے ہوئے تھے جو کہ لوہے کا تھا، اسی لیے انھیں روکا گیا۔ جب پرمہنس تاج محل میں داخل ہونے کے لیے سیکورٹی اہلکاروں سے بحث کر رہے تھے تو وہاں موجود کچھ لوگوں نے ان کا مذاق بھی بنایا۔ جنوبی ہند سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح نے کہا کہ ’’آپ کو داڑھی ہے، اگر ٹوپی لگا لیتے تو کام ہو جاتا۔ بھگوا پہن کر آئے ہی کیوں ہو؟‘‘

پرمہنس آچاریہ کا کہنا ہے کہ تاج محل دراصل تیجو محل ہے جہاں بھگوان شیو کی پنڈی دبی ہوئی ہے اور وہ اسے ہی دیکھنے پہنچے تھے۔ لیکن سیکورٹی گارڈس نے انھیں اندر داخل نہیں ہونے دیا۔ پرمہنس کے مطابق علی گڑھ کے ایک بھکت کی فیملی میں کسی کی طبیعت خراب تھی جسے آشیرواد دینے وہ علی گڑھ آئے تھے۔ آگرہ وہ اپنے تین شاگردوں کے ساتھ پہنچے تھے۔ 26 اپریل کی شام 5.35 بجے جب وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ تاج محل میں داخل ہونے لگے تو وہاں موجود سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے روک دیا۔ پرمہنس اور ان کے شاگرد ٹکٹ ہونے کے باوجود تاج محل کے اندر نہ جانے پر بہت مایوس ہوئے اور مطالبہ کیا ہے کہ قصورواروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔