جے این یو کی سابق طلبا لیڈر شہلا راشد نے 18 اگست 2019 میں ہندوستانی فوج سے متعلق ایک متنازعہ ٹوئٹ کیا تھا۔ اس معاملے میں 10 جنوری 2023 کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونئے کمار سکسینہ نے ایک اہم اعلان کیا ہے۔ انھوں نے شہلا راشد کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ شہلا کے خلاف متنازعہ ٹوئٹ معاملے پر 2019 میں وکیل الکھ آلوک شریواستو کی اجازت پر معاملہ درج کیا گیا تھا۔

دہلی لیفٹیننٹ گورنر دفتر کے افسران کا کہنا ہے کہ جواہر لال نہرو طلبا یونین (جے این یو ایس یو) کی سابق لیڈر پر اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ سے مختلف طبقات کے درمیان نفرت کو فروغ دینے اور خیر سگالی کو نقصان پہنچانے والے عمل میں شامل ہونے کا الزام ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر دفتر نے بتایا کہ مقدمہ منظور کرنے کی تجویز دہلی پولس کے ذریعہ پیش کی گئی تھی اور اسے دہلی حکومت کے محکمہ داخلہ کی بھی حمایت تھی۔

غور طلب ہے کہ شہلا راشد نے اپنے متنازعہ ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ہندوستانی فوج رات کے وقت گھروں میں گھس کر چھاپہ ماری کا واقعہ انجام دیتی ہے۔ فوجی اہلکار گھروں میں توڑ پھوڑ مچا کر لڑکوں کو اٹھا رہے ہیں۔ ایک دیگر ٹوئٹ میں شہلا نے الزام عائد کیا تھا کہ 4 لوگوں کو فوجی کیمپ بلایا گیا اور پوچھ تاچھ کے دوران ان پر مظالم کیے گئے۔ حالانکہ ہندوستانی فوج نے اس طرح کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسی فرضی خبریں سماج دشمن عناصر کے ذریعہ پھیلائی جاتی ہیں۔