ایک طرف بڑی تعداد میں کسان دہلی کے بارڈرس پر متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور دوسری طرف کسانوں کی موت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بدھ کے روز ایک بار پھر سنگھو بارڈر پر ماتم کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ یہاں ایک کسان کی لاش درخت سے لٹکی ہوئی ملی، جس کے بعد پولس نے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس واقعہ کے بعد کسان طبقہ میں غم و غصے کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق مہلوک کسان کا نام گرپریت سنگھ ہے۔ 45 سالہ گرپریت پنجاب کے فتح پور کا باشندہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ کسان پردھان جگجیت سنگھ ڈھلیوال کی یونین اور بی کے یو سدھپور سے جڑا ہوا تھا۔ فی الحال پولس نے کسان کی لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے۔ پہلی نظر میں یہ خودکشی کا معاملہ لگ رہا ہے، لیکن کنڈلی تھانہ کی پولس دونوں زاویہ سے تحقیقات کر رہی ہے۔
پولس کا کہنا ہے کہ کسان تحریک میں بدھ کو ہڈا سیکٹر 64/63 انسل سوشانت سٹی، نانگل روڈ واقع پارکر مال کے پاس گرپریت سنگھ کی لاش نیم کے درخت سے لٹکی ملی۔ گرپریت یہاں پر اپنے گاؤں کی ٹرالی میں تنہا تھا۔ لاش 8.10 بجے صبح جی ایچ سونی پت لے جایا گیا اور مقامی پولس نے کارروائی شروع کر دی۔ فی الحال معاملہ خودکشی کا نظر آ رہا ہے۔ تحقیقات جاری ہے۔