دوشنبہ (تاجکستان): تاجک نیشنل یونیورسٹی کے شعبۂ اردو-ہندی کے زیر اہتمام ’غالب: زندگی اور مختلف شعری جہات‘ کے موضوع پر ایک خصوصی لکچر کا انعقاد کیا گیا جسے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق صدف نے پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ غالب کی شاعری میں اسرار و رموز کی ایک عمیق دنیا ملتی ہے۔ نیرنگ نظر اور فکری طلسمات کی نئی نئی راہیں کھلتی ہیں۔ ڈاکٹر مشتاق صدف نے سامعین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ غالب کی پوری زندگی درد و کرب میں گزری، جسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ’غالب تنقید‘ ابھی تک غالب کے تخلیقی عمل کے بھید بھرے بستہ کو پوری طرح کھنگال نہیں سکی ہے۔ غالب تنقید ابھی بھی نامعلوم کا سفر معلوم ہوتی ہے۔

ڈاکٹر مشتاق صدف نے زور دے کر یہ بات کہی کہ غالب کو ہم جس روشنی میں تلاش کرتے ہیں اس سے وہ کوسوں دور نظر آتے ہیں۔ غالب شعریات کا دائرہ دراصل بہت وسیع ہے۔ غالب کی شاعری کا اصل جوہر ان کی تخلیقیت کی جدلیاتی گردش ہے جس کا سراغ ’سبک ہندی‘ میں ملتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غالب کی شاعری بے صدا خاموشی اور شرف انسانی کی بے لوث زبان کی دریافت کی شاعری ہے۔ ان کی اس عظیم شاعری کی دوسری کوئی نظیر نہیں ملتی۔

تقریب کے آغاز میں صدر شعبہ پروفیسر قربانوف حیدر نے ڈاکٹر مشتاق صدف کے لکچر کو اساتذہ اور طلبا و طالبات کے لیے بہت مفید اور کارآمد قرار دیا۔ اس موقع پر شعبہ کے تمام اساتذہ بھی موجود تھے۔