ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے اور ملک میں ’رام راج‘ قائم کرنے کی باتیں اکثر ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ کی جاتی ہیں۔ کچھ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں رام راج کی کوششیں بھی تیز ہو گئی ہیں۔ حالانکہ کہیں بھی بدعنوانی اور جرائم کے واقعات میں کمی دیکھنے کو نہیں مل رہی۔ اس درمیان گوا سے ایک ایسی خبر سامنے آ رہی ہے، جو نہ صرف حیران کرنے والی ہے بلکہ یہ سوال بھی ذہن میں پیدا کرتی ہے کہ کیا ریاست میں ’رام راج‘ آ چکا ہے؟
دراصل گوا سی بی آئی کے چار پانچ افسران کے پاس جانچ کے لیے بدعنوانی کے صرف چار سے پانچ ہی معاملے موجود ہیں۔ سی بی آئی افسر آشیش کمار کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ ’’گزشتہ پانچ سالوں سے ہمیں یہاں رشوت خوری یا آمدنی سے زیادہ ملکیت کی ایک بھی شکایت نہیں ملی ہے۔‘‘ اس سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ گوا میں کوئی بدعنوانی نہیں ہے۔ آشیش کمار کا کہنا ہے ’’مجھے گوا میں بدعنوانی سے متعلق کسی بھی سرگرمی کے بارے میں کبھی کوئی فون نہیں آیا۔ نہ ہی عوام سے، اور نہ ہی میڈیا سے کوئی شکایت مجھے ملی۔ گوا میں کوئی بدعنوانی نہیں اور یہاں ہماری ضرورت نہیں ہے۔‘‘
اس سے قبل 2 نومبر کو آشیش کمار نے کہا تھا کہ ’’گزشتہ ایک سال میں ہم نے صرف تین معاملے درج کیے ہیں۔ ان میں سے دو معاملے کینرا بینک کے اندر قرض کی دھوکہ دہی سے جڑے ہیں، اور ایک معاملہ آمدنی سے زیادہ ملکیت کا ہے۔‘‘