تلنگانہ میں تیار کردہ سیلا چاول مرکزی حکومت خریدنا نہیں چاہ رہی، جس سے تلنگانہ حکومت بہت ناراض ہے۔ 11 اپریل کو تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ چندرشیکھر راؤ نے اپنی پوری کابینہ، پارٹی رکن پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کے ساتھ دھان خرید کو لے کر علامتی دھرنا دیا۔ راؤ نے متنبہ بھی کیا کہ اگر ریاستی سیلا چاول کی خریداری کا مطالبہ 24 گھنٹوں کے اندر پورا نہیں ہوا تو تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا۔ حالانکہ مرکزی حکومت نے واضح لظوں میں کہہ دیا ہے کہ محدود طلب اور اضافی ذخیرہ ہونے کے سبب ایف سی آئی (فوڈ کارپوریشن آف انڈیا) اضافی سیلا چاول کی خریداری نہیں کر سکتی، اور اس بارے میں تلنگانہ حکومت کو بہت پہلے ہی بتا دیا گیا تھا۔

آئیے، اب ہم یہ جانتے ہیں کہ آخر سیلا چاول ہے کیا جس کے لیے یہ لڑائی چل رہی ہے۔ دراصل دھان (چھلکا سمیت چاول) کو بھگونے کے بعد اسے جزوی طور پر ابالنے، اور پھر اسے خشک کر جو چاول نکالا جاتا ہے اسے ہی ’سیلا چاول‘ کہتے ہیں۔ اسے بھجیا چاول یا اُسنا چاول بھی کہا جاتا ہے۔ اس چاول کا استعمال قدیم ہندوستان میں شروع ہوا اور آج دنیا بھر میں پیدا ہونے والے مجموعی دھان کے ایک چوتھائی حصے کا استعمال سیلا چاول کے طور پر ہوتا ہے۔ ماہرین تغذیہ کے مطابق عام سفید چاول کے مقابلے اس سِیلا چاول میں زیادہ فائبر، پروٹین اور وٹامن بی موجود ہوتا ہے۔ حالانکہ آیوروید اس سیلا چاول سے کہیں زیادہ ’براؤن رائس‘ کو اہمیت دیتا ہے۔