جس طرح کسی شخص کی شناخت کے لیے آدھار کارڈ میں ’یونک نمبر‘ ہوتا ہے، کچھ ایسا ہی ’یونک نمبر‘ مکانات اور عمارتوں کو بھی ملنے والا ہے۔ ہندوستان کی سبھی ریاستوں کے ہر گاؤں اور شہر، محلے اور گلی میں موجود عمارتوں کا اپنا-اپنا ڈیجیٹل ایڈریس کوڈ ہوگا۔ مرکزی وزارت برائے مواصلات کے محکمہ ڈاک نے اس تعلق سے پیش قدمی بھی کر دی ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ہر مکان کو ’ڈیجیٹل ایڈریس کوڈ‘ (ڈی اے سی) دینے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ڈی اے سی آنے والے دنوں میں ’پن کوڈ‘ کی جگہ لے گا۔ محکمہ ڈاک نے اس سلسلے میں عام لوگوں اور اسٹیک ہولڈرس سے 20 نومبر تک مشورے طلب کیے تھے۔ کئی مشورے موصول ہوئے ہیں اور اب منصوبہ بندی کا دور شروع ہو گیا ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک میں تقریباً 35 کروڑ مکانات ہیں۔ اگر اس میں کمرشیل اور دیگر عمارتوں کو بھی جوڑ دیا جائے تو تعداد تقریباً 75 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ محکمہ ڈاک کا ہدف ہے کہ ان سبھی کے لیے 12 ہندسے پر مبنی ’یونک آئی ڈی‘ تیار کیا جائے۔
اگر سبھی عمارتوں کو ڈیجیٹل ایڈریس کوڈ مل گیا تو کئی طرح کی آسانیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ڈاک، آن لائن شاپنگ، فوڈ ڈیلیوری وغیرہ میں اس کا استعمال کیا جا سکے گا تاکہ چیزیں بہ آسانی دروازے تک پہنچ سکیں۔ سیٹلائٹ بھی ڈی اے سی کے ذریعہ ہر عمارت کا صحیح پتہ بتا پائے گا۔