اتر پردیش میں کئی مقامات کو لے کر ہندو اور مسلم فریق مختلف عدالتوں میں آمنے سامنے ہیں۔ ایسی ہی ایک جگہ باغپت کے برناوا میں موجود قدیم ٹیلہ ہے جس کو لے کر 53 سال سے مقدمہ چل رہا تھا۔ باغپت کی ایک عدالت نے اس تنازعہ پر اپنا فیصلہ 5 فروری کو سنایا جو ہندو فریق کے حق میں گیا ہے۔ فیصلہ آنے کے بعد ہندو طبقہ میں خوشی کی لہر ہے اور علاقہ میں موجود ’شری مہانند سنسکرت ودیالئے گروکل‘ کے احاطہ میں منگل کی صبح آچاریوں اور طلبا نے وید منتروں کے ساتھ پوجا بھی کی۔
دراصل قدیم ٹیلہ کے تعلق سے مسلم فریق کا دعویٰ ہے کہ وہ صوفی سَنت شیخ بدرالدین کا مزار ہے اور وہ علاقہ قبرستان کا ہے۔ دوسری طرف ہندو فریق کے مطابق یہ مہابھارت کی دور کا ’لاکشاگرہ‘ ہے۔ اسی جگہ پر کورَووں کے ذریعہ پانڈووں کو جلا کر مارنے کی کوشش ہوئی تھی۔ اس معاملے میں عدالت نے اے ایس آئی کے ثبوتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔ اے ایس آئی کے مطابق یہاں سے ہزاروں سال پرانے جو ثبوت ملے ہیں وہ بتا رہے ہیں کہ یہ جگہ ہندو تہذیب کے زیادہ قریب تھی۔
بہرحال، باغپت کورٹ کے فیصلہ سے علاقہ کی 100 بیگھہ زمین پر ہندو فریق کا اختیار ہو گیا ہے۔ معاملہ کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے لاکشاگرہ احاطہ کے اندر اور باہر کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ فی الحال یہاں کسی بھی باہری شخص کی آمد و رفت پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔